وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِين آیت پر اعتراض کا جواب

Standard

بسم الله الرحمن الرحیم

ملحدین اور دہرئیے اس آیت کو سمجھ نہیں پاتے ہیں اور اپنی جہالت سے اس پر کچھ اس طرح اعتراز کرتے ہیں

اعتراض:

       “کیا کوئی مومن بھائی یہ سمجھنے میں میری مدد کر سکتا ہے ؟
سورہ آل عمران میں اللہ فرماتا ہے 
وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِين 
کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ سب سے بڑا مکار ہے؟ “(نعوذ بالله)

الجواب بعون الوہاب:

آئیے پہلے اس آیت کا صحیح ترجمہ کرلیتے ہیں

الله تعالیٰ فرماتے ہیں

وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ

ترجمہ: اور انہوں نے خفیہ تدبیر کی اور الله نے بھی خفیہ تدبیر کی ، اور الله سب خفیہ تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے.(القرآن ٣/٥٤)

مکروا کا اسم فاعل یہود ہیں. یہود کے اکابر اور سرداروں نے مخالفت اور ایذاء کے بہت سے درجہ طے کرنے کے بعد بلآخر یہ طے کیا کے حضرت عیسی عالیہ السلام کو ختم ہی کردینا چاہیے……….

یہود کی اس گہری اسکیم کی جانب قرآن مجید کے لفظ مکروا میں ہے. وَمَكَرَ اللَّهُ  یعنی الله نے مخالفین و معاندین کی ساری تدبیریں ، ساری سازشیں الٹ دیں اور حضرت مسیح عالیہ السلام کو سولی کی موت سے بچا لیا. عربی زبان میں ایک قاعدہ مشاکلت کا ہے یعنی کسی فعل کی سزا یا جواب کو بھی بجنسه اسی فعل کے لفظ سے ادا کیا جاتا ہے اور اس طرز ادا میں متلعق کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا . مثلا کسی نے زید پر حملہ کیا ، اور زید نے اس کا جواب دیا. تو عربی محاورہ میں یوں کہیںگے کہ اسنے زید پر حملہ کیا اور زید نے اس پر حملہ کیا حالانکہ زید کا “حملہ” مطلق نہ ہوگا. بلکہ صرف سزاے حملہ ہوگی یا زیادہ سے زیادہ “جوابی حملہ” یا کوئی مجھے ٹھگ لے اور میں اس سے انتقام لوں تو عربی میں پیرایہ ادا یہ ہوگا کے اس نے مجھے ٹھگا اور میں نے بھی اسے تھگ لیا . حالانکہ ظاہر ہے کہ میری طرف سے ٹھگنے کی سزا ہی ملیگی. اس اصل کو ذهن نشین کر لینے کے بعد قرآن مجید کی اس قسم کی آیتوں سے کہ:-

(١)وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ  انہوں نے مکر کیا اور الله نے بھی “مکر” کیا.

(٢)إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا ، وَأَكِيدُ كَيْدًا  وہ “کید” سے کام لیتے ہیں اور میں بھی “کید” سے کام لیتا ہوں.

(٣)وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا “برائی” کی سزا ویسی ہی ایک “برائی” ہے.

(٤)إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ، اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ  وہ کہتے ہیں کے ہم تو محض “ہنسی” کرتے ہیں الله انسے ہنسی کرتا ہے

(٥)فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ جو تم پر زیادتی کرتا ہے تم اس پر زیادتی کرو.

جو اشکال محض ترجمہ کی بنا پر پیدا ہوتا ہے وہ از خود ساقط ہوجاتا ہے. ان  تمام مثالوں میں جوابی اور سزائ “مکر” نہ مکر ہے، نہ “کید” کید ہے . نہ “سيئه” سيئہ ہے ، نہ استہزاء استہزاء ، نہ زیادتی زیادتی ہے. بلکہ ہر موقع پر مراد صرف سزاۓ مکر، سزاۓ کید، سزاۓ سيئہ ، سزاۓ استہزاء اور سزاۓ اعتداء ہے. تو اس جوابی و تعزیری مکر الله پر کوئی سوال ہی نہیں عائد ہوتا. لیکن اسکے علاوہ عربی میں مکر میں کوئی ذم کا پہلو لازمی طور پر ہے بھی نہیں. مکر محمود بھی ہوسکتا ہے اور مکر مذموم بھی. اصل معنی صرف خفیہ تدبیر، گہری تدبیر یا انگریزی میں plan کے ہیں.

الماکر الخدیعة والاحتیال و قال اللیث احتیال فی خفیة (تاج) و فی البصائر الماکر ضربان محمود  و ھو ماتجری به امر جمیل و مذموم و ھو ما تجری به فعل ذمیم(تاج)

المَكْرُ: صرف الغير عمّا يقصده بحيلة، وذلك ضربان: مكر محمود(راغب)

 پس جس کسی ہندی نے اردو کے مکر و فریب پر قیاس کر کے الله پر حرف گیری کی ہے ، اسنے خود اپنی جہالت کا پردہ فاش کیا ہے.

 الله اعلم بالصواب.

 

2 thoughts on “وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِين آیت پر اعتراض کا جواب

  1. syed ali raza bukhari

    (naoozbillah)plz is ka jawab inaiat farma dain
    اللہ کے جھوٹوں اور فربیوں کا منہ بولتا ثبوت اللہ نے قرآن میں نہ جانے کس کس اقسام کی بونگیاں مار رکھی ہیں اُلٹے سیدھے دعوی کر کے اب مسلمان کو ذلت اور رسوائی کا سبب بنا رکھا ہے اللہ کو بھی علم نہ ہوسکا کہ عربی زبان کا دعوی نہین کرنا جب کے 9 بار دعوی کر چکا ہے قران خالص عربی میں نازل کیا گیا ہے اللہ نے دعوی کم للکارا زیادہ تھا مجھے اور کوئی زبان نہیں آتی سوائے عربی کے اور قران خالص عربی میں ہے قران کو عربی میں اس لیے نازل کیا تاکہ عرب کے لوگ آسانی سے سمجھ لیں لیکن قران خالص عربی زبان میں نہیں بہت ساری زبانون کے اشراک سے عربی وجود میں آئی جس طرح لصمد لفظ عربی کا نہیں بلکہ غیر عربی لفظ ہے اور عبرانی زبان سے ماخوذ ہے مسلمان علماء نے قرآن کے ترجمے کر دئیے بڑی بڑی کتابیں لکھی دی لیکن افسوس عربی زبان کو نہ سمجھ سکے اور نہ پڑھ سکے کہ قرآن خالص عربی ہے کہ بھی نہیں لیکر کے فقیر ہیں آسان الفاظ میں تشریح کرتا ہوں رٹا ماسٹر جہاں عربی زبان کے یا عربی جیسے دو چار الفاظ پڑھ لیے وہاں ہی واہ واہ کر دیتے ہیں کہ اللہ کی زبان ہے جب کے اللہ کو خود عربی نہیں آتی اگر اللہ کو عربی آتی تو کبھی بھی دوسری زبانوں کو قرآن میں شامل نہ کرتا

    • بھائی تفصیلی جواب تو ان شاء اللہ عنقریب عنایت کرتا ہوں لیکن اس میں صرف یہ اعتراض کو اچھالا گیا ہے کہ قرآن عربی کے علاوہ الفاظ بھی استعمال کرتا ہے ان شاء اللہ تفصیلی جواب دیں گے۔ آگے بھی رہنمائی کرتے رہیں تاکہ ہمیں نئے اعتراضات جاننے کا موقعہ ملے اور اللہ پاک توفیق دے کے کام کرسکیں۔
      دعاؤں میں یاد رکھیں

Leave a comment